حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیرو کی کانگریس کے نئے قانون کے تحت، والدین کو اپنے بچوں کو ان کے مذہب کے مطابق تعلیم دینے کا حق حاصل ہوگا۔
اس قانون کے حق میں 91، مخالفت میں 18 ووٹوں کے ساتھ، پیرو کی کانگریس نے بل نمبر 904 کو منظور کیا، اس قانون کے تحت والدین کو یہ حق ہوگا کہ وہ اپنے مذہب کی بنیاد پر اپنے بچوں کی تعلیم دلوا سکیں گے۔
اس قانون کے آرٹیکل 3 کے مطابق، والدین تعلیمی مواد، متن کی آمادگی میں شریک رہیں گے۔ آرٹیکل 5 میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعلیمی شعبے میں سرکاری اہلکار اور ملازمین والدین کی شرکت کے بغیر تعلیمی مواد، متن یا وسائل کی منظوری یا اشاعت کا حق نہیں رکھتے۔
اس قانون میں طلباء اور ان کے والدین کی مذہبی، اخلاقی اور عقائدی آزادی کا مکمل احترام مد نظر رکھا گیا ہے، اور اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ تعلیم کو کسی سماجی یا سیاسی نظریے کو فروغ دینے کا ذریعہ نہیں بنایا جائے۔
اس قانون کی منظوری کو والدین کی اپنے بچوں کے تعلیمی حق کی فتح قرار دیا گیا ہے۔ "مونینٹ" کانگریس کے ممبر نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ ایگزیکٹو برانچ اس منصوبے کو بغیر ترمیم کے قبول کر لے گی تاکہ ملک کے تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے ایک اچھا قدم اٹھایا جا سکے۔
پیرو کے قانون کے تحت، اگر ملک کا صدر بھی کسی بل میں ترمیم کے لیے کہتا ہے، تو یہ بل کانگریس کے پاس جائے گی، اور کانگریس کے اراکین کو یہ حق ہوگا کی ترمیم کو منظور یا مسترد کرے۔